لگتا ہے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پیش رو جوبائیڈن کی فاش غلطی سدھارنے کیلئے سنجیدہ ہیں
افغانستان امریکی اسلحہ ہی نہیں بلکہ اقوام متحدہ سے ملنے والی امداد بھی دہشت گردی کیلئے استعمال کررہا ہے

عبداللہ ترمذی
نومنتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی افغانستان سے امریکی اسلحہ واپس کرنے کا مطالبہ کردیا۔ امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دے کر کہا ہے کہ افغانستان کو مستقبل میں دی جانے والی مالی امداد کا دارومدار افغان طالبان کی جانب سے امریکی فوجی ساز و سامان کی واپسی پر ہوگا۔انہوں نے یہ بات اپنی دوسری مدت صدارت کے لیے حلف اٹھاتے ہوئے کہی۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ سابق صدرجو بائیڈن کی حکومت نے طالبان کو اربوں ڈالر دیے۔بائیڈن حکومت نے ہمارے فوجی سازوسامان کا ایک بڑا حصہ دشمن کو دیا۔ اگر ہم سالانہ اربوں ڈالر ادا کر رہے ہیں، تو افغانستان کو بتائیں کہ جب تک وہ ہمارا فوجی سازوسامان واپس نہیں کرتا ہم اسے امدادی رقم نہیں دیں گے۔
اس بات کا اعتراف پینٹا گون خود اعتراف کرچکا ہے کہ امریکہ نےافغان فوج کو مجموعی طور پر 4 لاکھ 27 ہزار 300 جنگی ہتھیار فراہم کئے، اور امریکی فوج کے انخلا کے وقت 3 لاکھ ہتھیار افغانستان میں ہی باقی رہ گئے تھے۔اربوں ڈالر کا یہ اسلحہ افغان عبوری حکومت کے ذریعے فتنہ خوارج کر فراہم کیا گیا اور فتنہ خوارج یہی اسلحہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کررہا ہے۔ فتنہ خوارج نے یہ جدید امریکی اسلحہ بی ایل اے جیسی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو بھی فراہم کیا وہ بھی یہ اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال کررہی ہے۔ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 ءمیں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔ 12 جولائی 2023 ءکو ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی فتنہ خوارج کی جانب سے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا گیا۔ 6 ستمبر 2023 ءکو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔ 4 نومبر2023 ء کو میانوالی ائیر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں RPG-7، AK-74، M-4 اور M-16/A4 بھی شامل تھے۔12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے حملے میں بھی دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا۔15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں دہشتگروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا۔ اس حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشتگرد مارے گئے۔دہشتگردوں نے حملے میں M16/A2, HE Grenades, AK-47 استعمال کیے۔13 دسمبر کو کسٹمز اور سکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنیوالی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے بھی جدید امریکی ہتھیار برآمد کیئے، اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور رائفل اور گرنیڈ شامل تھےاور بہت سے وارداتوں میں دہشت گرد تنظیموں نے پاکستان پر حملوںمیں انہیں امریکی ہتھیاروں کا استعمال کیا جنہیں اب امریکی صدر ٹرمپ واپس مانگ رہے ہیں۔ پوری دنیا پر یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ دہشت گردوں کو افغانستان میں امریکہ کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے اور دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے۔ افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحے کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف غیر ملکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعووں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔اسلحہ ہی نہیں، افغان عبوری حکومت امریکہ سے ملنی والی امدادبھی دہشت گردی کیلئے استعمال کررہی ہے۔چند ماہ قبل سائیگر رپورٹ میںبھی یہ انکشاف کیا گیا کہ 2021ء میں امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا پورے خطے کیلئے ایک نیا چیلنج بن کر سا منے آیا۔ طالبان حکومت آئے روز عالمی امداد نہ ملنے کا واویلا مچاتی ہے جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے،امریکی فوج سے افغان سرزمین پرتقریباََ 7 بلین ڈالرسے زائد رہ جانیوالا اسلحہ افغان طالبان نے خطے میں دہشتگردی کیلئے استعمال کیا،سائیگرر رپورٹ میں کہا گیا ہے 2021ء میں امریکی حکومت کی جانب سے افغا نستا ن کو 11ملین ڈالر کی امداد دی گئی،امریکہ افغانستان کیلئے سب سے بڑا بین الاقوامی امداد فراہم کرنیوالا ملک ہے۔اگست 2021ء میں اقوام متحدہ نے افغانستان کو بین الاقوامی سر کاری اورغیرسرکاری تنظیموں کے ذریعے 2.6بلین ڈالرکی امداد دی،سائیگر رپورٹ کی مطابق اقوام متحدہ سے جانیوالے فنڈز کو طالبان حکومت نے ناجائز استعمال کیا۔ ایک سرکا ر ی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے افغانستان کو دیئے جانیوالے فنڈز کا 50فیصد حصہ خود کش بمباروں کے خاندانوں کو جاتا ہے،اقوام متحدہ کی جا نب سے د یئے جانیوالے فنڈز طالبان حکومت کے زیرکنٹرول مرکزی بینک میں جاتے ہیں، ان پیسوں سے براہ راست فتنہ خوارج اوردیگر دہشتگرد تنظیمیں فائدہ اٹھاتی ہیں، با ئیڈ ن انتظامیہ 43سے 88ملین ڈالر کے فنڈز بھیجتی رہی۔امریکی تجزیہ کار کے مطابق اقوام متحدہ سے جانیوالی انسانی امداد دہشتگردی کیلئے استعمال ہو رہی ہے،اقوام متحدہ نے ا فغا نستان کو ابتک تقریبا 20.71 بلین ڈالرسے زیادہ کی امداد فراہم کی۔پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کی لہرمیں افغانستان سے لایا جانیوالا غیر ملکی اسلحہ استعمال ہورہا ہے، بائیڈن کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کے بعد ٹرمپ انتظامیہ سے عالمی اداروں کی امیدیں وابستہ ہیں۔صدر ٹرمپ نے حلف برادری کے موقع پر اپنی پالیسی کا واضح کردی اور افغان عبوری حکومت سے امریکی اسلحہ واپس کرنے کا مطالبہ کردیا ۔ ٹرمپ اگر جوئیڈن انتظامیہ کی جانب سے کی گئی فاش غلطی کو سدھارنے میں کامیاب ہوگئے اور افغان عبوری حکومت سے اپنا اسلحہ واپس لینے میں کامیاب ہوگئے تو یہ خطے میں امن کیلئے ایک بڑا اقدام ہوگا لیکن گھی سیدھی انگلی سے نکلتا ہوا نظر نہیں آرہا، اس کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کو افغان عبوری حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے ہر حربہ استعمال کرنا ہوگا۔